ہیڈکوارٹر سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور گئے ہونگے کہ لینڈ سلائیڈنگ ہوگئی وہ دونوں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر دریائے نیلم میں چلے گئے۔ دریا کا پانی صرف برف پگھلنے سے اتنا ٹھنڈا ہوتا ہے کہ چند سیکنڈ ہاتھ پانی میں رکھنے سے خون جم جاتا ہے۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! پاک فوج میں عسکری خدمات سرانجام دینے کے بعد آج کل ریٹائرڈ زندگی گزار رہا ہوں، پاک فوج میں گزرے لمحات بڑے حسین اور دلفراش ہوتے ہیں۔ 1982ء میں میری ڈیوٹی آزادکشمیر ’’وادی نیلم‘‘ دریائےنیلم کے کنارے مظفرآباد سے 200 کلومیٹر دور سخت سرد ترین علاقے میں تھے جہاں دسمبر اور جنوری کے ماہ میں تقریباً 10 سے 12 فٹ برف پڑتی ہے۔ سڑک ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوجاتی ہے۔ پیدل سفر کرنا پڑتا ہے۔ ہیلی کاپٹر سروس صرف سیریس مریضوں کومظفرآباد یا راولپنڈی شفٹ کرنے کیلئے ہوتی ہے۔
غالباً دسمبر کا آخری عشرہ تھا کہ دو فوجی جوان گھر چھٹی گزارنے ہیڈکوارٹر سے مظفرآباد کیلئے پیدل روانہ ہوئے۔ کیونکہ سڑک پر دس سے بارہ فٹ پڑی تھی اور ٹریفک کیلئے بالکل بند تھی۔ فوجی جوانوں میں ایک ’سلامت علی‘ اور دوسر کرسچن بھائی (خاکروب) تھا۔ ہیڈکوارٹر سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور گئے ہونگے کہ لینڈ سلائیڈنگ ہوگئی وہ دونوں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر دریائے نیلم میں چلے گئے۔ دریا کا پانی صرف برف پگھلنے سے اتنا ٹھنڈا ہوتا ہے کہ چند سیکنڈز ہاتھ پانی میں رکھنے سے خون جم جاتا ہے۔ چند فوجی جوان سامنے پہاڑ کے اوپر عسکری خدمات سرانجام دےرہے تھے جنہوں نے دونوں کو لینڈسلائیڈنگ کی زد میں آتے ہوئے دکھ لیا تھا۔
انہوں نے فوراً ہیڈکوارٹر میں بذریعہ وائرلیس پیغام دیا اور صورت حال سےآگاہ کیا۔ پیغام ملتے ہی ہیڈکوارٹر کا عملہ جس میں افسر بالا اور دیگر سٹاف مدد کیلئے فوراً جائےوقوعہ پر پہنچ گئے۔ جن میں راقم بھی موجود تھا۔ افسربالا کی ہدایات کے مطابق اور فوجی تکنیک کو بروئے کار لاتے ہوئے چند فوجی جوان دریا کے پار دوسری جانب گئے اور گمشدہ جوانوں کی تلاش شروع کردی۔ برف کے چند تودے ہٹاتے ہی فوجی جوان جس کا نام ’’سلامت علی‘‘ تھا فوراً مل گیا اور بالکل ہوش و حواس میں تھا اور کوئی چوٹ وغیرہ بھی نہیں آئی تھی۔
سبحان اللہ! سلامت علی کو اللہ تعالیٰ نے کیسے سلامت رکھا وہاں کسی کو بھی اپنی آنکھوں پر یقین نہ آرہا تھا کیسے کسی پر ٹنوں برف گری ہو اور وہ دریا برد ہوچکا ہو اور گھنٹے ڈیڑھ بعد نکلے اور بالکل صحیح سلامت اور خراش تک نہ آئی ہو۔ سبحان اللہ۔ جبکہ ہمارا دوسرا کرسچن بھائی برف کے نیچے چلا گیا اور لاکھ کوشش و بسیار کے باوجود نہ مل سکا۔ سلامت علی کو دریا سے نکال کر واپس ہیڈکوارٹر لایا گیا اور زندہ بچ جانے پر ختم قرآن کا انعقاد کیا گیا اور دعا کرائی گئی ’’جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے‘‘ یہ واقعہ جب بھی آنکھوں کے سامنے آتا ہے تو منہ سے ’’سبحان اللہ‘‘ نکلتا ہے کہ کیسے اللہ تعالیٰ پاک فوج کے جوانوں کی مدد اور حفاظت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سےدلی دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہر محاذ پر ہماری پاک فوج کےجوانوں کی مدد اور حفاظت کرے اور ہماری فوج کے تمام اداروں کو مزید ترقی عطا فرمائے۔آمین۔ یہ اللہ کی ہی مدد ہےکہ کم سے کم وسائل کے باوجود ہم ایٹمی طاقت ہیں اور ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے۔ الحمدللہ! پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں